Urdu Deccan

Tuesday, June 1, 2021

شمشاد شاد

 امن کیسے ہوا اس دیش کا غارت لکھنا

اے مؤرخ تو سبب اس کا سیاست لکھنا


جھوٹ کیسے چڑھا پروان اگر لکھو گے

تو بلا خوف صحافت کی بدولت لکھنا


مت غریبوں کے مسائل پہ چلا اپنا قلم

پر امیروں کے قصیدے تو کبھی مت لکھنا


اک جہالت ہی سبب ہے مری بد حالی کا

یہ حقیقت ہے تو پھر کیوں نہ حقیقت لکھنا


اب کے نسخہ جو لکھو تو اے طبیبو اس پر

کیوں سدھرتی نہیں بیماروں کی حالت لکھنا


اس کو تخلیق کیا رب نے محبت کے لئے

دل پہ پھر کس لئے نفرت کی عبارت لکھنا


لکھتا ہوں لکھ کے مٹا دیتا ہوں پھر لکھتا ہوں

شاید آتا ہی نہیں مجھ کو شکایت لکھنا


میری بربادی کا افسانہ جو تحریر کرو

صاف لفظوں میں وجہ اسکی محبت لکھنا


شاد بک جائے جو آسانی سے منہ مانگے دام

کس لئے مال پہ پھر مال کی قیمت لکھنا


شمشاد شاد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...