یوم پیدائش 01 جون 1974
میں رو کر جو مانگوں دعا رو پڑے گی
مرے ساتھ خلق خدا رو پڑے گی
خزاں میں پریشاں پرندوں کو پاکر
چمن رو پڑے گا صبا رو پڑے گی
مرے جسم کی سلوٹیں دیکھتے ہی
مجھے لینے آئی قضا رو پڑے گی
اگر داغ دل کے عیاں کر دیے تو
لپٹ کر کسی سے وفا رو پڑے گی
سنو آدمیت کی غفلت سے ظاہر
عطا رو پڑے گی انا رو پڑے گی
طاہر خیال
No comments:
Post a Comment