یوم پیدائش 01 جولائی 1930
ہر بات یہاں بات بڑھانے کے لیے ہے
یہ عمر جو دھوکا ہے تو کھانے کے لیے ہے
یہ دامن حسرت ہے وہی خواب گریزاں
جو اپنے لیے ہے نہ زمانے کے لیے ہے
اترے ہوئے چہرے میں شکایت ہے کسی کی
روٹھی ہوئی رنگت ہے منانے کے لیے ہے
غافل تری آنکھوں کا مقدر ہے اندھیرا
یہ فرش تو راہوں میں بچھانے کے لیے ہے
گھبرا نہ ستم سے نہ کرم سے نہ ادا سے
ہر موڑ یہاں راہ دکھانے کے لیے ہے
محبوب خزاں
No comments:
Post a Comment