یوم پیدائش 06 جولائی 1947
پرایا کون ہے اور کون اپنا سب بھلا دیں گے
متاع زندگانی ایک دن ہم بھی لٹا دیں گے
تم اپنے سامنے کی بھیڑ سے ہو کر گزر جاؤ
کہ آگے والے تو ہرگز نہ تم کو راستہ دیں گے
جلائے ہیں دیئے تو پھر ہواؤں پر نظر رکھو
یہ جھونکے ایک پل میں سب چراغوں کو بجھا دیں گے
کوئی پوچھے گا جس دن واقعی یہ زندگی کیا ہے
زمیں سے ایک مٹھی خاک لے کر ہم اڑا دیں گے
گلہ شکوہ حسد کینہ کے تحفے میری قسمت ہیں
مرے احباب اب اس سے زیادہ اور کیا دیں گے
مسلسل دھوپ میں چلنا چراغوں کی طرح جلنا
یہ ہنگامے تو مجھ کو وقت سے پہلے تھکا دیں گے
اگر تم آسماں پر جا رہے ہو شوق سے جاؤ
مرے نقش قدم آگے کی منزل کا پتا دیں گے
انور جلال پوری
No comments:
Post a Comment