Urdu Deccan

Tuesday, July 6, 2021

عزیز قیسی

 یوم پیدائش 01 جولائی 1931


آہ بے اثر نکلی نالہ نارسا نکلا

اک خدا پہ تکیہ تھا وہ بھی آپ کا نکلا


کاش وہ مریض غم یہ بھی دیکھتا عالم 

چارہ گر یہ کیا گزری درد جب دوا نکلا


اہل خیر ڈوبے تھے نیکیوں کی مستی میں

جو خراب صہبا تھا بس وہ پارسا نکلا


خضر جان کر ہم نے جس سے راہ پوچھی تھی

آ کے بیچ جنگل میں کیا بتائیں کیا نکلا


گر گیا اندھیرے میں تیرے مہر کا سورج

درد کے سمندر سے چاند یاد کا نکلا


عشق کیا ہوس کیا ہے بندش نفس کیا ہے

سب سمجھ میں آیا ہے تو جو بے وفا نکلا


جس نے دی صدا تم کو شمع بن کے ظلمت میں

رہ گزیدگاں دیکھو کس کا نقش پا نکلا


اک نوائے رفتہ کی بازگشت تھی قیسیؔ

دل جسے سمجھتے تھے دشت بے صدا نکلا


عزیز قیسی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...