یوم پیدائش 19 جولائی 1951
وہ جو دولت پہ مرنے والے ہیں
وہ کہاں اب سدھرنے والے ہیں
ڈوبنا ہی نصیب ہے جن کا
ڈوب کر کب ابھرنے والے ہیں
ساری دنیا سے وہ نہیں ڈرتے
آخرت سے جو ڈرنے والے ہیں
بس یقیں اور جذب ایماں سے
اپنے رستے سنورنے والے ہیں
ان کے حالات جب برے ہوں تو
تنکے تنکے بکھرنے والے ہیں
جن کے ایمان میں ہے تابانی
راہ حق سے گزرنے والے ہیں
ہے جنوں جن کو عشق کرنے کا
رات بھر آہ بھرنے والے ہیں
عقل آئی ضمیر جاگا ہے
حد سے حیرت گزرنے والے ہیں
خلیل حیرت
No comments:
Post a Comment