یوم پیدائش 08 جولائی 1929
وطن والو! یہ مصنوعی گرانی دیکھتے جاؤ
کہ سستا ہے لہو، مہنگا ہے پانی دیکھتے جاؤ
وہ شے جسکے لئے جنت کو ٹھکرایا تھا آدم نے
وہ شئے پھر ہو گئی خلد آشینائی دیکھتے جاؤ
جنہیں روٹی نہیں ملتی وہ دس بچوں کے والد ہیں
یہ افلاس اور یہ جوش جوانی دیکھتے جاؤ
ہر اک والد یہاں مثلِ مصور ہم سے کہتا ہے
کہ بعد نقشِ اول نقشِ ثانی دیکھتے جاؤ
غریبوں کے لئے راشن امیروں کے لئے خرمن
مگر مارے گئے ہم درمیانی دیکھتے جاؤ
فگار اس دور میں بھی طنزیہ اشعار کہتا ہے
تم اس شاعر کی آشفتہ بیانی دیکھتے جاؤ
دلاور فگار
No comments:
Post a Comment