Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

نور محمد یاس


 دل کی بنیاد ہے قائم اسی تنویر کے ساتھ

اب یہ دیوار گرے گی تری تصویر کے ساتھ


کون ہوگا مرے احساس کی الجھن میں شریک

کس کی زنجیر کا رشتہ مری زنجیر کے ساتھ


تم کو سوچا تھا کہ تم آ گئے حیرت ہے مجھے

خواب دیکھا نہ تھا میں نے کبھی تعبیر کے ساتھ


ہمہ تن گوش ہوئی جاتی ہے کیوں بزمِ خیال

کوئی تو محوِ سخن ہے مری تصویر کے ساتھ


دھڑکنیں دل کی ہم آہنگ ہوئیں آخرِ شب

گھر کے دروازے کی بجتی ہوئی زنجیر کے ساتھ


گل کدے شہر کی تاریخ میں یوں لکھتے ہیں

ہم تو مسمار ہوئے ہر نئی تعمیر کے ساتھ


اپنے لشکر ہی کا حصّہ ہے یہ ورنہ اے یاسؔ

شاخِ گل کوئی بھی رکھتا نہیں شمشیر کے ساتھ


نور محمد یاس

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...