Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

باسط ادیب

 ایک چہرہ گلاب جیسا ہے

یعنی وہ میرے خواب جیسا ہے


سارے منظر بدل گئے لیکن

ایک منظر سراب جیسا ہے


کون مارا گیا ہے مقتل میں 

وقت سارا عذاب جیسا ہے


سب لٹا ہم چکے محبت پر

سوختہ دل کباب جیسا ہے


میر کے راستے پہ چل باسط

حال، خانہ خراب جیسا ہے


باسط ادیب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...