Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

شجاع حیدر

 یہ دل آنسو بہا رہا ہے کیا

کوئی دل سے نکل گیا ہے کیا


مثلِ غالب سمجھ نہ پایا میں

دلِ نادان کو ہوا ہے کیا


جس کو بیعت کے واسطے کاٹا 

سر وہ نیزے پہ جھک گیا ہے کیا؟


ماں سے بچھڑے ہوئے سے مت پوچھو

کہ حفاظت کی وہ دعا ہے کیا


توڑ کر دل مرا وہ کہنے لگی

خیریت، تم کو کچھ ہوا ہے کیا؟


یعنی دینا ہے حشر میں بھی حساب

عشق کی اس قدر سزا ہے کیا


کیا کہا عشق ہو گیا ہے میاں؟

عہد مرنے کا کر لیا ہے کیا؟


تم زلیخا تو ہو مگر سوچو

آج یوسف کوئی رہا ہے کیا؟


دوست حیدر کہیں گے سن کے خبر

اچھا شاعر تھا مر چکا ہے کیا


شجاع حیدر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...