Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

مسرور نظامی

 حسن آیا ہے بازار تک 

بات پہنچے خریدار تک 


ہم نے ہتھیار ڈالے نہیں 

گر گئی سر سے دستار تک


کون اترا ہے میدان میں 

خوف میں ہے جو سالار تک


سگ بنے دیکھو ایوان کے

خود پرست اور خود دار تک


سر زرا کیا جھکا' دنیا کے 

ہاتھ پہنچے ہیں دستار تک


 راست بازی و حق گوئی ہی

آج لائی مجھے دار تک

 

ہفتہ بھر دل تڑپتا رہا 

وعدے پر ان کے اتوار تک


حسن آئے عیادت کرے 

ہو گیا عشق بیمار تک


  میرے الفاظ لہجہ نہیں 

اس کو ازبر تھے اشعار تک 


بیٹا آیا نہ اس بار بھی 

منتظر ماں تھی تہوار تک


ایک دوجے کی کرکے مدد

چیونٹیاں پہنچیں انبار تک 


لادے خاکِ درِ جانِ جاں 

کوئی مسرور بیمار تک


مسرور نظامی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...