Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

شاعر فتح پوری

 یوم پیدائش 09 جولائی 1939


گل بداماں حیات کیا ہوگی

اب خزاں سے نجات کیا ہوگی


کیف جاوید چاہئے مجھ کو

مستیء بے ثبات کیا ہوگی


ہر طرف چھا گئی ہے تیرہ شبی

دن جو یہ ہے تو رات کیا ہوگی


جب وہ آئیں گئے سامنے میرے

سوچتا ہوں کہ بات کیا ہوگی


لب پہ اللہ دل ہوس آلود

زاہدوں کی نجات کیا ہوگی


دیکھ کر ان کو ہوش اڑتے ہیں

حسن والوں سے بات کیا ہوگی


شاعر اس شوخ کی نگاہ کرم 

مائل التفات کیا ہوگی


شاعر فتح پوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...