یوم پیدائش 09 جولائی 1908
نظم تہنیت جوبلی
حسن خودار بنا عشق کو بیخود کر کے
مضطرب اسکو کیا کیف کے نغمہ بھر کے
اختیار اسکو ملا جبر کے پردہ سر کے
پھر تو عالم ہی بنا صدقے میں صورت گر کے
دہر جز جلوۂ یکتائی معشوق بین
ہم کہاں ہوتے اگر حسن نہ ہوتا خودبین
حسن خود بین نے بنائی ہے یہ پیاری دنیا
کیف و کم عشق کا تھا جس نے سنواری دنیا
سبق آموز محبت ہے یہ ساری دنیا
ہم ہوئے حسن کے اور ہے یہ ہماری دنیا
نگہ جلوہ شناس آج ہے عالم تیرا
ذرہ ذرہ ہے یہاں راز کا محرم تیرا
بزم ہستی میں ہیں باطن کبھی ظاہر جلوے
جلوہ میں عقل کو ہر وقت ہیں حاضر جلوے
سب یہ تنویر محبت کی ہیں خاطر جلوے
ہائے خاکم بدہن کیسے ہیں کافر جلوے
کیف آگین قد محبوب کی رعنائیاں ہیں
عشق کی گود میں اب حسن کی انگرائیاں ہیں
(نظم نا مکمل ہے )
علامہ رشید ترابی
No comments:
Post a Comment