Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

علامہ رشید ترابی

 یوم پیدائش 09 جولائی 1908

نظم تہنیت جوبلی


حسن خودار بنا عشق کو بیخود کر کے

مضطرب اسکو کیا کیف کے نغمہ بھر کے

اختیار اسکو ملا جبر کے پردہ سر کے

پھر تو عالم ہی بنا صدقے میں صورت گر کے


دہر جز جلوۂ یکتائی معشوق بین 

ہم کہاں ہوتے اگر حسن نہ ہوتا خودبین


حسن خود بین نے بنائی ہے یہ پیاری دنیا

کیف و کم عشق کا تھا جس نے سنواری دنیا

سبق آموز محبت ہے یہ ساری دنیا

ہم ہوئے حسن کے اور ہے یہ ہماری دنیا


نگہ جلوہ شناس آج ہے عالم تیرا

ذرہ ذرہ ہے یہاں راز کا محرم تیرا


بزم ہستی میں ہیں باطن کبھی ظاہر جلوے

جلوہ میں عقل کو ہر وقت ہیں حاضر جلوے

سب یہ تنویر محبت کی ہیں خاطر جلوے 

ہائے خاکم بدہن کیسے ہیں کافر جلوے 


کیف آگین قد محبوب کی رعنائیاں ہیں

عشق کی گود میں اب حسن کی انگرائیاں ہیں


(نظم نا مکمل ہے )

علامہ رشید ترابی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...