Urdu Deccan

Monday, July 26, 2021

مرلی دھر شرما طالب

 یوم پیدائش 20 جولائی 1977


مری ڈگر سے بھی اک دن گزر کے دیکھ ذرا

اے آسمان زمیں پر اتر کے دیکھ ذرا


دھڑکنے لگتے ہیں دیوار و در بھی دل کی طرح

کہ سنگ و خشت میں کچھ سانس بھر کے دیکھ ذرا


ہر ایک عیب ہنر میں بدل بھی سکتا ہے

حساب اپنے گناہوں کا کر کے دیکھ ذرا


تو چپ رہے گا ترے ہاتھ پاؤں بولیں

یقیں نہ آئے تو اک روز مر کے دیکھ ذرا


اٹھے جدھر بھی نظر روشنی ادھر جائے

کرشمے کیسے ہیں اس کی نظر کے دیکھ ذرا


مسیحا ہو کے بھی ہوتا نہیں مسیحا کوئی

تو زخم زخم کسی دن بکھر کے دیکھ ذرا


خموشیوں کو بھی طالبؔ زبان ہے کہ نہیں

سکوت دریا کے اندر اتر کے دیکھ ذرا


مرلی دھر شرما طالب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...