Urdu Deccan

Tuesday, July 6, 2021

ساز دہلوی

 یوم پیدائش 03 جولائی 1945

انہونی ایسی ہو گئی اب کی بہار میں

 کانٹے ہی کانٹے پھوٹ پڑے لالہ زار میں

 

اچھّی کہی کہ چھوڑ دوں میں آپ کا خیال

 جیسے کہ میرا دل ہو مرے اختیار میں

 

اوّل محاذ قبر ہے پھر حشر پھر حساب

بیٹھی ہیں سب بلائیں مرے انتظار میں


جن کی ہزاروں سال کی لکھّی گئی سزا 

اتنے گناہ کر لئے ایّام چار میں ؟


گزری ہے آدھی عمر اسے ڈھونڈتے ہوئے

آدھی گزر ہی جائے گی قول وقرار میں


دل اس نے اصل زر کی ضمانت میں رکھ لیا

باقی ہے جسم جائے گا وہ بھی ادھار میں


انگلی پکڑ کے ساز ذرا ابتدا تو کر

پہنچا بھی ہاتھ آئے گا دو چار بار میں


ساز دہلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...