یوم پیدائش 03 جولائی 1945
انہونی ایسی ہو گئی اب کی بہار میں
کانٹے ہی کانٹے پھوٹ پڑے لالہ زار میں
اچھّی کہی کہ چھوڑ دوں میں آپ کا خیال
جیسے کہ میرا دل ہو مرے اختیار میں
اوّل محاذ قبر ہے پھر حشر پھر حساب
بیٹھی ہیں سب بلائیں مرے انتظار میں
جن کی ہزاروں سال کی لکھّی گئی سزا
اتنے گناہ کر لئے ایّام چار میں ؟
گزری ہے آدھی عمر اسے ڈھونڈتے ہوئے
آدھی گزر ہی جائے گی قول وقرار میں
دل اس نے اصل زر کی ضمانت میں رکھ لیا
باقی ہے جسم جائے گا وہ بھی ادھار میں
انگلی پکڑ کے ساز ذرا ابتدا تو کر
پہنچا بھی ہاتھ آئے گا دو چار بار میں
ساز دہلوی
No comments:
Post a Comment