یوم پیدائش 18 جولائی 1997
میں تیرے پاس جو بیٹھوں تو ڈر نہیں لگتا
وگرنہ گھر بھی مجھے اپنا گھر نہیں لگتا
ہر ایسا پیڑ کہ پتھر بھی نا لگے جس کو
بتا رہا ہے کہ مجھ پر ثمر نہیں لگتا
یہ کس غریب کے بچے کو مار ڈالا ہے
ارے تجھے تو خدا سے بھی ڈر نہیں لگتا
یہ کیا کہا وہ ہمارے ہی جیسا دکھتا ہے
ہمارے جیسا ہے بلکل مگر نہیں لگتا
یہ زندگی مری کچھ پل کا مشغلہ ہے بس
طویل عرصے کا مجھ کو سفر نہیں لگتا
عابد حسین صائم
No comments:
Post a Comment