یوم پیدائش 18 جولائی 1963
پیڑ کی مانند دن بھر سر پہ جلتا سورج ڈھوتے ہیں
پھر بھی اپنےحصے ہی کیوں غم کے سائے ہوتے ہیں
پریوں اور شہزادوں کے اب قصے کون سناتا ہے
قتل اورخوں کی خبریں سنکر آج کے بچے سوتے ہیں
جس نے بھی روزی کی خاطر گھر اورگاؤں چھوڑ دیا
اس سے پوچھوکہ ماں بیوی اور بچے کیا ہوتے ہیں
أنسو چھالے آہیں یادیں اور امید
سانسوں کی ڈوری میں ہم بھی کیا کیا پھول پروتے ہیں
کون بتائے ان آشفتہ سر لوگوں کو اے ساحل
زخم زباں کا باعث اکثر اپنے دانت ہی ہوتے ہیں
منور پاشاہ ساحل تماپوری
No comments:
Post a Comment