Urdu Deccan

Monday, July 19, 2021

منیب الرحمن

 یوم پیدائش 18 جولائی 1924


پیڑوں سے دھوپ پچھلے پہر کی پھسل گئی

سورج کو رخصتی کا افق سے پیام ہے


پھیلا ہوا ہے کمرے میں احساس بے حسی

خاموشیوں سے بے سخنی ہم کلام ہے


آہٹ ہو قفل کھلنے کی دروازہ باز ہو

آنکھوں کو اب یقیں ہے یہ امید خام ہے


یہ عمر سست گام گزرتی ہے اس طرح

ہر آن دل کو وقت شماری سے کام ہے


رہتی ہے صرف اس سے تصور میں گفتگو

آرام گاہ روح میں جس کا مقام ہے


وہ ہم سفر جو چھوڑ کے آگے چلے گئے

اے موجۂ ہوا انہیں میرا سلام ہے


ہر اک کو ناگزیر ہوئی دعوت فنا

ٹھہراؤ ہے سحر کو نہ شب کو دوام ہے


ہیں ان کہے بہت سے سخن ہائے گفتنی 

افسانۂ حیات سدا ناتمام ہے


دن جا رہا ہے جیسے جدا ہو رہے ہیں دوست

کیسی بجھی بجھی سی یہ گرمی کی شام ہے


منیب الرحمن


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...