Urdu Deccan

Tuesday, July 6, 2021

ضمیر احمد ضمیر

 یوم پیدائش 01 جولائی


واسطہ دیتے رہو لاکھ شناسائی کا

بھیڑ کردار نبھائے گی تماشائی کا


مجھ کو پایاب سمجھنے کی حماقت مت کر

تجھ کو اندازہ نہیں ہے مری گہرائی کا


بھائی! میں جیت گیا پھر بھی پشیماں ہوں بہت

دیکھ سکتا نہیں منظر تری پسپائی کا


فیصلے سارے لکھے جا چکے تھے پہلے ہی

منصفو ! تم نے ڈرامہ کیا سنوائی کا


جسم تھا یا گلِ لالہ کی لچکتی ڈالی

ذہن پر نقش ہے نقشہ تری انگڑائی کا


قلبِ شاعر پہ غزل جیسے کوئی نازل ہو

یوں خیال آئے کسی پیکرِ رعنائی کا


ضمیر احمد ضمیر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...