یوم پیدائش 02 جولائی 1906
غیر کے ساتھ کبھی ذکر ہمارا نہ کریں
ہم کو بد نام کریں عشق کو رسوا نہ کریں
دل یہ کہتا ہے مقدر ہے پریشاں رہنا
عقل کہتی ہے کہ ہم زلف کا سودا نہ کریں
کیا ضرورت ہے بلا ان کی سنوارے گیسو
اک نظر دیکھ لیں جس کو اسے دیوانہ کریں
کیا نہیں جانتے ہم رنگ تلون ان کا
مہرباں پائیں بھی تو عرض تمنا نہ کریں
بیخودؔ زار کو اب دیکھ کے جھک جاتی ہیں
وہ نگاہیں جو کبھی پاس کسی کا نہ کریں
عباس علی خاں بیخود
No comments:
Post a Comment