Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

محسن زیدی

 یوم پیدائش 10 جولائی 1935


یہ ہیں جو آستین میں خنجر کہاں سے آئے

تم سیکھ کر یہ خوئے ستم گر کہاں سے آئے


جب تھا محافظوں کی نگہبانیوں میں شہر

قاتل فصیل شہر کے اندر کہاں سے آئے


کیا پھر مجھے یہ اندھے کنویں میں گرائیں گے

بن کر یہ لوگ میرے برادر کہاں سے آئے


یہ دشت بے شجر ہی جو ٹھہرا تو پھر یہاں

سایہ کسی شجر کا میسر کہاں سے آئے


اسلوب میرا سیکھ لیا تم نے کس طرح

لہجے میں میرا ڈھب مرے تیور کہاں سے آئے


ماضی کے آئینوں پہ جلا کون کر گیا

پیش نگاہ پھر وہی منظر کہاں سے آئے


دور خزاں میں کیسے پلٹ کر بہار آئی

پژمردہ شاخ پر یہ گل تر کہاں سے آئے


محسنؔ اس اختصار پہ قربان جائیے

کوزے میں بند ہو کے سمندر کہاں سے آئے


محسن زیدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...