Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

روش صدیقی

 یوم پیدائش 10 جولائی 1909


وہ نکہت گیسو پھر اے ہم نفساں آئی

اب دم میں دم آیا ہے اب جان میں جاں آئی


ہر طنز پہ رندوں نے سر اپنا جھکایا ہے

اس پر بھی نہ واعظ کو تہذیب مغاں آئی


جب بھی یہ خیال آیا کیا دیر ہے کیا کعبہ

ناقوس برہمن سے آواز اذاں آئی


اس شوخ کی باتوں کو دشوار ہے دہرانا

جب باد صبا آئی آشفتہ بیاں آئی


اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے

وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زباں آئی


یہ خندۂ گل کیا ہے ہم نے تو یہ دیکھا ہے

کلیوں کے تبسم میں چھپ چھپ کے فغاں آئی


آباد خیال اس کا شاداں رہے یاد اس کی

اک دشمن دل آیا اک آفت جاں آئی


اشعار روشؔ سن کر توصیف و ستائش کو 

سعدیؔ کا بیاں آیا حافظؔ کی زباں آئی


روش صدیقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...