یوم پیدائش 10 جولائی 1921
کچھ بھی ہو وہ اب دل سے جدا ہو نہیں سکتے
ہم مجرم توہین وفا ہو نہیں سکتے
اے موج حوادث تجھے معلوم نہیں کیا
ہم اہل محبت ہیں فنا ہو نہیں سکتے
اتنا تو بتا جاؤ خفا ہونے سے پہلے
وہ کیا کریں جو تم سے خفا ہو نہیں سکتے
اک آپ کا در ہے مری دنیائے عقیدت
یہ سجدے کہیں اور ادا ہو نہیں سکتے
احباب پہ دیوانے اسدؔ کیسا بھروسہ
یہ زہر بھرے گھونٹ روا ہو نہیں سکتے
اسد بھوپالی
No comments:
Post a Comment