یوم پیدائش 10 جولائی 1965
چڑھا ہوا ہے ابھی جس کے نام کا سورج
کبھی تو ہونا ہے اس کو بھی شام کا سورج
خدا کی دین ہے یہ خاص و عام کا سورج
ہے جتنا آقا کا اتنا غلام کا سورج
جھلس رہے ہیں یہاں کتنے پھول سے چہرے
جلاۓ دیتا ہے تیرے نظام کا سورج
یہ اپنے پیچھے لہو رنگ چھوڑ جاتا ہے
غروب ہوتا ہے جب انتقام کا سورج
کچھ آفتابِ سخن ڈوب کر یوں روشن ہیں
گۓ ہیں چھوڑ کے اپنے کلام کا سورج
ابھی تو قید ہے بنگلوں میں روشنی اس کی
کبھی تو چمکے گا ماہر عوام کا سورج
التفات ماہر
No comments:
Post a Comment