Urdu Deccan

Saturday, July 31, 2021

اظہر ادیب

 یوم پیدائش 31 جولائی 1945


کچھ اب کے رسم جہاں کے خلاف کرنا ہے

شکست دے کے عدو کو معاف کرنا ہے


ہوا کو ضد کہ اڑائے گی دھول ہر صورت

ہمیں یہ دھن ہے کہ آئینہ صاف کرنا ہے


وہ بولتا ہے تو سب لوگ ایسے سنتے ہیں

کہ جیسے اس نے کوئی انکشاف کرنا ہے


مجھے پتہ ہے کہ اپنے بیان سے اس نے

کہاں کہاں پہ ابھی انحراف کرنا ہے


چراغ لے کے ہتھیلی پہ گھومنا ایسے

ہوائے تند کو اپنے خلاف کرنا ہے


وہ جرم ہم سے جو سرزد نہیں ہوئے اظہرؔ

ابھی تو ان کا ہمیں اعتراف کرنا ہے


اظہر ادیب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...