نظم حیدرآباد دکن
حیدرآباد ہے سرچشمہ تہذیب کہن
جس کی عظمت کے نشاں اس کے ہیں آبنائے وطن
ضوفگن اس میں تھے ہر دور میں حکمت کے چراغ
ہے یہ تہذیب و تمدن کا تر و تازہ چمن
چارمینار ہی اس کی نہیں عظمت کا نشاں
قابل دید ہیں اس کے سبھی آثار کہن
میوزیم اس کا ہے اقصائے جہاں میں مشہور
ہے جو تہذیب و ثقافت کا ہماری درپن
بہمنی اور قطب شاہی زمانے سے یہاں
علم و عرفان کی ہے شمع فروزاں روشن
زیب تاریخ ہیں اسمائے گرامی جن کے
ہے یہ صدیوں سے مشاہیر ادب کا مدفن
مجتبی مغنی و مخدوم کے افکار سے ہے
نام اس شہر کا دنیائے ادب میں روشن
تھا یہ ہر دور میں گہوارہ اردو برقی
صوفگن آج بھی اس شہر میں ہے شمع سخن
ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی
No comments:
Post a Comment