Urdu Deccan

Saturday, July 31, 2021

اشفاق عامر

 یوم پیدائش 28 جولائی 1970


اپنی وحشت سے جو ڈرتا ہی چلا جاتا ہے

دل کے صحرا میں بکھرتا ہی چلا جاتا ہے


اس کی باتوں کا دیا جلتا ہے جب آنکھوں میں

شہر شب نور سے بھرتا ہی چلا جاتا ہے


کم نہیں مے سے محبت میں خیالوں کا نشہ

آدمی حد سے گزرتا ہی چلا جاتا ہے


تیری آواز کے شاداب جہانوں سے پرے

کوئی ویرانی سے بھرتا ہی چلا جاتا ہے


دھوپ اس شہر کی گلیوں میں کہاں ٹھہرے گی

سائے پر سایہ اترتا ہی چلا جاتا ہے


وقت کا یہ ہے کہ ہر تلخی و شیرینی سمیت

سلسلہ وار گزرتا ہی چلا جاتا ہے


وصل کا ایک اشارا بھی بہت ہے ہم کو

ہجر کا زخم تو بھرتا ہی چلا جاتا ہے


اشفاق عامر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...