Urdu Deccan

Tuesday, July 27, 2021

حمیدہ شاہین

 یوم پیدائش 26 جولائی 1963


جس طرف سے بھی ملاوٹ کی رسد ہے ، رد ہے 

ایک رتّی بھی اگر خواہش ِبد ہے ، رد ہے


دکھ دیے ہیں زرِ خالص کی پرکھ نے لیکن 

جس تعلق میں کہیں کینہ و کد ہے ، رد ہے


امن لکھنا نہیں سیکھے جنھیں پڑھ کر بچّے

ان کتابوں پہ کسی کی بھی سند ہے، رد ہے


جب چڑھائی پہ مِرا ہاتھ نہ تھاما تو نے 

اب یہ چوٹی پہ جو بے فیض مدد ہے ، رد ہے


مجھ پہ سجتا ہی نہیں حیلہء نسیان و خطا

ان بہانوں میں جو توہینِ عمد ہے، رد ہے


تیرے ہوتے ہوئے کیسے کروں تاویلِ عدم

تجھ سے ہٹ کر جو ازل اور ابد ہے ، رد ہے


ہم بھی تہذیبِ تکلّم کے ہیں داعی لیکن 

یہ جو ہر صیغہِ اظہار پہ زد ہے۔ رد ہے


اس لگاوٹ بھرے لہجے کی جگہ ہے دل میں 

تہنیت میں جو ریا اور حسد ہے، رد ہے


اپنی سرحد کی حفاظت پہ ہے ایمان مگر

زندگی اور محبت پہ جو حد ہے ، رد ہے


اس سے کہنا کہ یہ تردید کوئی کھیل نہیں 

جو مِری بات کو دہرائے کہ رد ہے ، رد ہے


حمیدہ شاہین


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...