یوم پیدائش 27 جولائی 1953
ہر شخص آج خود سے ہے بیزار دیکھیے
مفقود ہیں سکون کے آثار دیکھیے
پھر تندرست کیسے فضائے چمن رہے
ہیں باغباں بھی ذہن سے بیمار دیکھیے
پھر کیسے ان سے کیجئے تعمیر کی امید
بہکے ہوئے ہیں قوم کے معمار دیکھیے
کیسے ضمیر بیچ کے رہتے ہیں مطمئن
کیسے فروغ پاتے ہیں مکّار دیکھیے
آشوبِ روزگا سے جینا محال ہے
بیٹھے ہیں ہاتھ باندھ کے فن کار دیکھیے
کس گُل کی آزو لئے گلشن میں جائیے
کیا خالی جیب رونقِ بازار دیکھیے
پھر مسترد بھی کیجے میرا عشق شوق سے
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے اک بار دیکھیے
کیا خوب ترجمان ہے فطری جمال کی
گُل سے پریدہ خوشبو کی جھنکار دیکھیے
پھر کیسے اتّحاد ہو جمہور میں امینؔ
بغض و حسد کی ہر سو ہے یلغار دیکھیے
امین جس پوری
No comments:
Post a Comment