یوم پیدائش 01 جولائی 1965
ڈری سی، سہمی سی اس سوگوار دنیا کا
خدایا! بخش دے پھر سے قرار دنیا کا
کسی کے جانے سے کب فرق پڑنے والا ہے
چلے گا ایسے ہی سب کاروبار دنیا
تمہیں خبر تھی میں دنیا تمہیں سمجھتا تھا
تمہارے بعد کہاں اعتبار دنیا کا
سبھی یہ سوچ کے آنکھیں چرا رہے ہیں یہاں
ہمیں پہ تھوڑی ہے دارومدار دنیا کا
ذرا سی دیر کو قدرت نے آنکھ کیا بدلی
غرور ہو گیا سب تار تار دنیا کا
ہمارے حرص نے رنگت بگاڑ دی اسکی
تو آؤ کرتے ہیں پھر سے سنگار دنیا
اگر فقیری کا اتنا ہی شوق ہے اطہر
تو پھر اتارئے سر سے خمار دنیا کا
اطہر اعظمی
No comments:
Post a Comment