یوم پیدائش 30 جولائی 1960
فیصلہ ممکن ہے یوں منصف اگر عادل نہ ہو
قتل تو ہوتے رہیں ثابت کوئی قاتل نہ ہو
مشکلیں آساں نہ ہوں میری تو مجھ کو غم نہیں
پر جو ہے آساں کم از کم وہ تو اب مشکل نہ ہو
دفن ہیں دفتر کی فائل میں ہزاروں مسئلے
ایسا لگتا ہے کہ جیسے قبر ہو فائل نہ ہو
ختم ہونے کو سفر ہے ساتھ چھوٹا جائے ہے
چاہتا ہے دل مرا منزل ابھی حاصل نہ ہو
عشق ہے ایسا سفر جس کی کوئی منزل نہیں
یعنی اک کشتی کہ جس کے واسطے ساحل نہ ہو
آلوک یادو
No comments:
Post a Comment