یوم پیدائش 31 جولائی 1993
رہبر ہی اگر اپنا, رہزن نہ بنا ہوتا
مقتل یہ سجا ہوتا نہ خون بہا ہوتا
تم پہ بھی اگر واعظ, یہ راز کھلا ہوتا
دیوانہ بنا ہوتا, مستانہ بنا ہوتا
ہم بندگیِ بت سے, ہوتے نہ کبھی کافر
ہر جائے اگر مومن, موجود خدا ہوتا
یہ جامِ فنا جسکو سمجھا ہے ہلاہل تُو
ناصح یہ تو امرِت ہے, دو گھونٹ پیا ہوتا
پل بھر کی کہانی تھی, دم بھر کا فسانہ تھا
ہم اُسکو سنا دیتے, ہمدم جو ملا ہوتا
منظور اگر اسکو تھا مجھ سے جدا ہونا
تیور نہ بدلتا وہ, میں ہنس کے جدا ہوتا
کامران ترمذی
تضمین غزلِ مومن خان مومن
No comments:
Post a Comment