Urdu Deccan

Saturday, July 31, 2021

کامران ترمذی

 یوم پیدائش 31 جولائی 1993


رہبر ہی اگر اپنا, رہزن نہ بنا ہوتا

مقتل یہ سجا ہوتا نہ خون بہا ہوتا


تم پہ بھی اگر واعظ, یہ راز کھلا ہوتا

دیوانہ بنا ہوتا, مستانہ بنا ہوتا


ہم بندگیِ بت سے, ہوتے نہ کبھی کافر

ہر جائے اگر مومن, موجود خدا ہوتا


یہ جامِ فنا جسکو سمجھا ہے ہلاہل تُو

ناصح یہ تو امرِت ہے, دو گھونٹ پیا ہوتا


پل بھر کی کہانی تھی, دم بھر کا فسانہ تھا

ہم اُسکو سنا دیتے, ہمدم جو ملا ہوتا


منظور اگر اسکو تھا مجھ سے جدا ہونا

تیور نہ بدلتا وہ, میں ہنس کے جدا ہوتا


کامران ترمذی


تضمین غزلِ مومن خان مومن


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...