یوم پیدائش 21 جولائی 1894
عزم
تیغ سے ڈر اور نہ گھبرا شورشِ زنجیر سے
مشکلوں سے لڑ بغاوت کر غمِ تقدیر سے
گر ہتھیلی پر نہیں مقسوم کی سطریں تو کیا
کھود قسمت کی لکیریں ناخنِ تدبیر سے
اپنے رہبر کو ہکن بننے پر آمادہ تو ہوں
ملک خود ہو جائیگا شاداب جوئے شیر سے
میری چپ سے کاش وہ سمجھیں کہ میں زندہ نہیں
اور میں آزاد ہو جاؤں ہر اک زنجیر سے
وقت شکووں میں گنوانا شانِ مردانہ نہیں
یا لہو کے گھونٹ پی یا کام لے شمشیر سے
شانتی سروپ بھٹناگر
No comments:
Post a Comment