یوم پیدائش 21 جولائی
رہِ حیات کے رنج و الم مجھے دے دو
تم اپنی روح کے سب سوز و غم مجھے دے دو
میں بن کے پیار کا ساگر سمیٹ لوں گی انہیں
جو آنسوئوں سے ہو 'پر چشمِ نم مجھے دے دو
'دکھوں کو آؤ ذرا بانٹنے کی بات کریں
تمھاری جاں پہ جو گزرے ستم مجھے دے دو
جو ہاتھ تھام کے منزل قریب ہوجائے
وہ ہاتھ تم کو ہے میری قسم مجھے دے دو
مٹا کے خود کو میں راحت تمھاری ہو جاؤں
وفا کا بس یہی اتنا بھرم مجھے دے دو
راحت زاہد
No comments:
Post a Comment