Urdu Deccan

Tuesday, July 6, 2021

محمد مشرف خاور

 یوم پیدائش 06 جولائی 


نظر کے پاس رہ کر بھی پہنچ سے دور ہو جانا

محبت میں اسے کہتے ہیں ہم مجبور ہو جانا


خوشا اے دل مداوا ان کے زخموں کا نہیں ورنہ

کہاں ہر زخم کی قسمت میں ہے ناسور ہو جانا


بڑھانا اس طرح سے بے قراری اور بھی دل کی

جھلک عشاق کو دکھلا کے پھر مستور ہو جانا


محبت کا ہمارا دائرہ بس اتباع تک ہے

ہمیں زیبا نہیں ہے سرمد و منصور ہو جانا


نظر چھلکے نہ چھلکے منحصر ہے ظرف پر لیکن

ہے پہلی شرط دل کا درد سے معمور ہو جانا


نظر کو تاب نظارہ رہی ہے تیرے جلووں کی

کہ لازم تو نہیں ہر جلوہ گہ کا طور ہو جانا


تجھے پا لینے کا احساس اس کو کہتے ہیں شاید

ترے عارض کو چھو کر زلف کا مغرور ہو جانا


ہمیں کیا راس آئے بادہ و ساغر کہ اپنا تو

نگاہوں پہ ہے ان کی منحصر مخمور ہو جانا


لباس خاک ہی سے جب مری ساری فضیلت ہے

تو کیوں کر زیب ہے مجھ کو بھلا پھر نور ہو جانا


احمد مشرف خاور


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...