Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

فیضان رضا

 مرا تو کوئی غم تازہ نہیں ہے

مجھے فرقت کا پچھتاوا نہیں ہے


کہیں پر ہم اذیّت پی گئے ہیں

کہیں پر ساغر و مینا نہیں ہے


مقفّل ہو چکی راہِ محبّت

اور اس کا قیس کو صدمہ نہیں ہے


ضرورت سے سوا رختِ سفر ہو

فقیری میں یہ کام اچھا نہیں ہے


کسی کی یاد میں بکھرا ہوا ہوں

کہ دھوکے سے یہ دل بیٹھا نہیں ہے


تماشا ختم ہونے جا رہا ہے

رضا کس آنکھ میں دریا نہیں ہے ؟


فیضان رضا


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...