Urdu Deccan

Tuesday, July 6, 2021

صابر عثمانی

 یوم پیدائش 04 جولائی 1979


کچھ اس طرح سے تمہاری میں بات کاٹوں گا

بچھڑ کے تم سے اکیلے حیات کاٹوں گا


تمہارا نام نہ بدنام ہونے دونگا کبھی 

کرونگا چاک گریباں نہ ہاتھ کاٹوں گا

 

تم اپنے چاہنے والوں میں شاد شاد رہو

تمام عمر میں اب غم کے ساتھ کاٹوں گا


یہاں وہاں مری آوارگی پھرائے مجھے

پتہ نہیں ہے کہاں اب یہ رات کاٹوں گا


بدن سے روح نکلنے میں ہوگی جب تکلیف

وہ لمحہ کیسے میں وقتِ ممات کاٹوں گا


پہاڑ کاٹنے والے تو کب کا کاٹ چکے

ترے بغیر میں کوہِ حیات کاٹوں گا


مجھے پکارنے والے نہیں رہے صابر

سو اس کے شہر میں دن بےثبات کاٹوں گا


صابر عثمانی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...