یوم پیدائش 04 جولائی 1979
کچھ اس طرح سے تمہاری میں بات کاٹوں گا
بچھڑ کے تم سے اکیلے حیات کاٹوں گا
تمہارا نام نہ بدنام ہونے دونگا کبھی
کرونگا چاک گریباں نہ ہاتھ کاٹوں گا
تم اپنے چاہنے والوں میں شاد شاد رہو
تمام عمر میں اب غم کے ساتھ کاٹوں گا
یہاں وہاں مری آوارگی پھرائے مجھے
پتہ نہیں ہے کہاں اب یہ رات کاٹوں گا
بدن سے روح نکلنے میں ہوگی جب تکلیف
وہ لمحہ کیسے میں وقتِ ممات کاٹوں گا
پہاڑ کاٹنے والے تو کب کا کاٹ چکے
ترے بغیر میں کوہِ حیات کاٹوں گا
مجھے پکارنے والے نہیں رہے صابر
سو اس کے شہر میں دن بےثبات کاٹوں گا
صابر عثمانی
No comments:
Post a Comment