Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

صدام حسین

 ہر ایک لمحہ جنوں میں اپنی مثال ہو گا یہ طے ہوا تھا

بدن کے زخموں سے خون رسنا خیال ہو گا یہ طے ہوا تھا


یہاں جدا ہونے والوں کے درمیان رنجش تو عام شے ہے

مرا تمہارا مگر تعلق مثال ہوگا یہ طے ہوا تھا


تُو عہد کو توڑ کر بھی چاہے ہے کچھ نہ پوچھوں میں اِس کی بابت

کوئی بھی پیچھے ہٹا تو اُس سے سوال ہوگا یہ طے ہوا تھا


تو کیوں مری جاں اداس ہوں میں اگر تُو مسرور لگ رہا ہے

بچھڑ کے دونوں کا ایک جیسا ہی حال ہوگا یہ طے ہوا تھا


کسی کے دل میں بس ایک لمحے کو بھی خیالِ جفا گر آئے

تو رہتی سانسوں تک اُس گھڑی کا ملال ہوگا یہ طے ہوا تھا


جو پھر سے اب ربط جڑ رہے ہیں تو بیچ میں یہ خلا سا کیوں ہے

جہاں سے ٹوٹا وہیں سے رشتہ بحال ہوگا یہ طے ہوا تھا


وہ زخم در زخم دے رہے ہیں تو کوئی پوچھے حسیؔن اُن سے

پرانے زخموں کا پہلے کچھ اندمال ہوگا یہ طے ہوا تھا


صدام حسیٙن


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...