Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

نوشاد اشہر اعظمی

 یوم پیدائش 09 اگست 1968


کھینچے ہے اس طرح سے جنونِ سفر مجھے

وحشت سے تک رہی ہیں سبھی رہگزر مجھے


ہجراں نصیب شب نے کیا ہے یوں بے اماں

"تاروں کی چھاؤں لگتی ہے اب دوپہر مجھے" 


بے اعتبار کرنے لگا ہے جہانِ شوق

آ اے غمِ حیات بنا معتبر مجھے


وہ حالِ بے خیالیء حالت ہے کیا کہوں

ملتی ہے دوسروں سے اب اپنی خبر مجھے


دستارِ عز و جاہ بچا لوں گا ہے یقیں 

دینا مگر پڑے گا بدل میں یہ سر مجھے


آلامِ روزگارِ جہاں سے بچا اگر 

زنجیرِ پا کرینگے یہ دیوار و در مجھے


زخموں نے میرے بخشا عروجِ کمالِ فن

ڈھونڈیں گے میرے بعد سبھی چارہ گر مجھے


آنکھوں میں ان کی میرا اجالا ہے آج بھی

جو کہہ رہے تھے دودِ چراغِ سحر مجھے


نوشاد اشہر اعظمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...