یوم پیدائش 09 اگست
کیا برا ہے اگر برا ہوں میں
آدمی ہوں کوئی خدا ہوں میں
اپنے بارے میں بات کر کوئی
ہاں مجھے چھوڑ مسئلہ ہوں میں
دل تقاضے تو ایسے کرتا ہے
جیسے دنیا کا ہوگیا ہوں میں
اس کو چھوکر ہوا ہے اندازہ
خواب سچے بھی دیکھتا ہوں میں
وہی منظر وہی ہے ویرانی
خود سے باہر بھی آگیا ہوں میں
تو مرا کل ہے آنے والا کل
خود کو اب تجھ میں دیکھتا ہوں میں
مجھ پہ شاید نظر پڑے کوئی
بھیڑ سے بچ کے چل رہا ہوں میں
تم نے آنے میں دیر کردی ہے
اب تو خود میں الجھ گیا ہوں میں
وہ ضروری تھا کس قدر خاور
وہ نہیں ہے تو سوچتا ہوں میں
اقبال خاور
No comments:
Post a Comment