یوم پیدائش 09 اگست 1927
بنے بنائے سے رستوں کا سلسلہ نکلا
نیا سفر بھی بہت ہی گریز پا نکلا
نہ جانے کس کی ہمیں عمر بھر تلاش رہی
جسے قریب سے دیکھا وہ دوسرا نکلا
ہمیں تو راس نہ آئی کسی کی محفل بھی
کوئی خدا کوئی ہم سایۂ خدا نکلا
ہزار طرح کی مے پی ہزار طرح کے زہر
نہ پیاس ہی بجھی اپنی نہ حوصلہ نکلا
ہمارے پاس سے گزری تھی ایک پرچھائیں
پکارا ہم نے تو صدیوں کا فاصلہ نکلا
اب اپنے آپ کو ڈھونڈیں کہاں کہاں جا کر
عدم سے تا بہ عدم اپنا نقش پا نکلا
خلیل الرحمن اعظمی
No comments:
Post a Comment