یوم پیدائش 04 اگست
رات بھر بھوک فاقہ کھلاتی رہی
مفلسی شادمانی کو کھاتی رہی
فاصلے قربتوں کا مقدر ہوئے
زندگی وحشتوں کو جگاتی رہی
آج فرطِ قلق کا وہ ہنگام تھا
میرے دل کو اداسی ڈراتی رہی
بند ہونے لگی آس کی کھڑکیاں
زندگی پہ مری بے ثباتی رہی
آئی آزار کھینچے ہوئے زندگی
اور نگاہِ رمیده رلاتی رہی
آگ نے میرے دل کو بھی جھلسا دیا
راکھ سی زندگانی اڑاتی رہی
میرے گلشن میں اتری ہوئی چاندنی
نغمہ ہائے اجل گنگناتی رہی
احسان علی احسان
No comments:
Post a Comment