Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

روحی کنجاہی

 یوم پیدائش 04 اگست 1936


ہر تلخ حقیقت کا اظہار بھی کرنا ہے

دنیا میں محبت کا پرچار بھی کرنا ہے


بے خوابیٔ پیہم سے بیزار بھی کرنا ہے

بستی کو کسی صورت بیدار بھی کرنا ہے


دشمن کے نشانے پر کب تک یونہی بیٹھیں گے

خود کو بھی بچانا ہے اور وار بھی کرنا ہے


شفاف بھی رکھنا ہے گلشن کی فضاؤں کو

ہر برگ گل تر کو تلوار بھی کرنا ہے


کانٹوں سے الجھنے کی خواہش بھی نہیں رکھتے

پھولوں سے محبت کا اظہار بھی کرنا ہے


اس جرم کی نوعیت معلوم نہیں کیا ہے

انکار بھی کرنا ہے اقرار بھی کرنا ہے


ہونے بھی نہیں دینا بحران کوئی پیدا

موقف پہ ہمیں اپنے اصرار بھی کرنا ہے


طے لمحوں میں کر ڈالیں صدیوں کا سفر لیکن

اس راہ کو اے روحیؔ ہموار بھی کرنا ہے


 

روحی کنجاہی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...