Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

باصر سلطان کاغ

 یوم پیدائش 04 اگست 1953


یہ نہیں ہے کہ تجھے میں نے پکارا کم ہے

میرے نالوں کو ہواؤں کا سہارا کم ہے


اس قدر ہجر میں کی نجم شماری ہم نے

جان لیتے ہیں کہاں کوئی ستارا کم ہے


دوستی میں تو کوئی شک نہیں اس کی پر وہ

دوست دشمن کا زیادہ ہے ہمارا کم ہے


صاف اظہار ہو اور وہ بھی کم از کم دو بار

ہم وہ عاقل ہیں جنہیں ایک اشارا کم ہے


ایک رخسار پہ دیکھا ہے وہ تل ہم نے بھی

ہو سمرقند مقابل کہ بخارا کم ہے


اتنی جلدی نہ بنا رائے مرے بارے میں

ہم نے ہم راہ ابھی وقت گزارا کم ہے


باغ اک ہم کو ملا تھا مگر اس کو افسوس

ہم نے جی بھر کے بگاڑا ہے سنوارا کم ہے


آج تک اپنی سمجھ میں نہیں آیا باصرؔ

کون سا کام ہے وہ جس میں خسارا کم ہے


باصر سلطان کاظمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...