Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

یوسف اعظمی

 یوم پیدائش 04 اگست 1944


ہونٹوں کے صحیفوں پہ ہے آواز کا چہرہ

سایہ سا نظر آتا ہے ہر ساز کا چہرہ


آنکھوں کی گپھاؤں میں تڑپتی ہے خموشی

خوابوں کی دھنک ہے مرے ہم راز کا چہرہ


میں وقت کے کہرام میں کھو جاؤں تو کیا غم

ڈھونڈے گا زمانہ مری آواز کا چہرہ


سورج کے بدن سے نکل آئے ہیں ستارے

انجام میں بیدار ہے آغاز کا چہرہ


پلکیں ہیں کہ سرگوشی میں خوشبو کا سفر ہے

آنکھوں کی خموشی ہے کہ آواز کا چہرہ


یوسف اعظمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...