یوم پیدائش 04 اگست 1940
پردے مری نگاہ کے بھی درمیاں نہ تھے
کیا کہیے ان کے جلوے کہاں تھے کہاں نہ تھے
جس راستے سے لے گئی تھی مجھ کو بے خودی
اس راہ میں کسی کے قدم کے نشاں نہ تھے
راز آشنا ہے میری نظر یا پھر آئنہ
ورنہ وہ اپنے حسن کے خود رازداں نہ تھے
کچھ بے صدا سے لفظ نظر کہہ گئی ضرور
مانا لب خموش رہین بیاں نہ تھے
آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہرباں
بھولے تو یوں کہ جیسے کبھی مہرباں نہ تھے
اشرفؔ فریب زیست ہے کب امتحاں سے کم
اس کے سوا تو اور یہاں امتحاں نہ تھے
اشرف رفیع
No comments:
Post a Comment