Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

امجد اسلام امجد

 یوم پیدائش 04 اگست 1944


کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا

وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا


وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں

دل بے خبر مری بات سن اسے بھول جا اسے بھول جا


میں تو گم تھا تیرے ہی دھیان میں تری آس تیرے گمان میں

صبا کہہ گئی مرے کان میں مرے ساتھ آ اسے بھول جا


کسی آنکھ میں نہیں اشک غم ترے بعد کچھ بھی نہیں ہے کم

تجھے زندگی نے بھلا دیا تو بھی مسکرا اسے بھول جا


کہیں چاک جاں کا رفو نہیں کسی آستیں پہ لہو نہیں

کہ شہید راہ ملال کا نہیں خوں بہا اسے بھول جا


کیوں اٹا ہوا ہے غبار میں غم زندگی کے فشار میں

وہ جو درد تھا ترے بخت میں سو وہ ہو گیا اسے بھول جا


تجھے چاند بن کے ملا تھا جو ترے ساحلوں پہ کھلا تھا جو

وہ تھا ایک دریا وصال کا سو اتر گیا اسے بھول جا


امجد اسلام امجد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...