Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

نجیب احمد

 یوم پیدائش 08 اگست 1948


عشق آباد فقیروں کی ادا رکھتے ہیں

اور کیا اس کے سوا اہل انا رکھتے ہیں


ہم تہی دست کچھ ایسے بھی تہی دست نہیں

کچھ نہیں رکھتے مگر پاس وفا رکھتے ہیں


زندگی بھر کی کمائی یہ تعلق ہی تو ہے

کچھ بچے یا نہ بچے اس کو بچا رکھتے ہیں


شعر میں پھوٹتے ہیں اپنی زباں کے چھالے

نطق رکھتے ہیں مگر سب سے جدا رکھتے ہیں


ہم نہیں صاحب تکریم تو حیرت کیسی

سر پہ دستار نہ پیکر پہ عبا رکھتے ہیں


شہر آواز کی جھلمل سے دمک اٹھیں گے

شب خاموش کی رخ شمع نوا رکھتے ہیں


اک تری یاد گلے ایسے پڑی ہے کہ نجیبؔ

آج کا کام بھی ہم کل پہ اٹھا رکھتے ہیں


نجیب احمد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...