Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

عابد علی عابد حافظ آباد

 گرچہ وعدہ ترا وفا نہ ہوا

پیار کا ختم سلسلہ نہ ہوا


میں بھلا دوں تجھے کہ یاد رکھوں

آج تک یہ ہی فیصلہ نہ ہوا


بیچ دریا کے ڈوبی ہے کشتی

تم سے کچھ بھی تو نا خدا نہ ہوا


پیار کا میں نے کردیا اظہار

یہ ہے افسوس برملا نہ ہوا


سامنے وہ تھا ساتھ غیروں کے

مجھ سے طے وہ بھی فاصلہ نہ ہوا


زندگی سے میں تنگ آیا جب

پھر کبھی کوئی  حادثہ نہ ہوا


رند میخانہ پی گیا سارا

شومئ بخت کہ نشہ نہ ہوا


دل جلوں میں نہیں کوئی ایسا

تیرے کوچے کا جو گدا نہ ہوا


عشق کے سارے دور میں عابد

خوشگوار اک بھی واقعہ نہ ہوا


عابد علی عابد حافظ آباد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...