Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

ایس ڈی عابد

 عقل ہے تو گیان بھی ہو گا 

ہے زباں تو بیان بھی ہو گا


جانے والے کو ۔۔ ڈھونڈ لوں گا میں

کچھ کہیں تو نشان بھی ہو گا


سوچ لینا تُو پہلے کرنے سے 

عشق میں امتحان بھی ہو گا


آج محفل ہے حُسن والوں کی

صاحبِ صاحبان بھی ہو گا


سارے دشمن نہیں زمانے میں 

کوئی تو مہربان بھی ہو گا


شہر سارا تو بدزبان نہیں  

ایک تو خوش گمان بھی ہو گا


اِن دنوں جو فقط کہانی ہے 

کل وہی داستان بھی ہو گا


قتل پُھولوں کا کرنے والوں میں

دیکھنا باغبان بھی ہو گا


عشق میں سب تو مر نہیں جاتے

کوئی تو نیم جان بھی ہوگا 


مانتا ہوں کہ سارے طالب ہیں 

طالبِ طالبان بھی ہو گا 


حشر کے دن کی ایک خوبی ہے 

سیّدِ سیّدان بھی ہو گا 


حُسن ہے یہ حساب کے دن کا

جلوہ گر لامکان بھی ہوگا 


عاجزی جس نے عابدؔ اپنا لی

ایک دن کامران بھی ہو گا


 ایس،ڈی،عابدؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...